Dusre Firqe ke sath kaise rawaiya hona chahiye.
_*ہمارہ بد مذھبوں(دیو بندی وہابی خارجی،رافضی نیم رافضی،تفضیلی،ناصبی،منہاجی)کے ساتھ کیسا رویہ ہونا چاہیے؟*_
________________________________
*ازقلم:خادم اہلسنت محمد شعیب جلالی رضوی (السنی القادری الحنفی البریلوی)*
_________________________________________
معزز سامعین و ناظرین! آج کل کے پر فتن دور میں یہ بلکل عام ہے کہ عام عوام بد مذھبوں بے دینوں کہ جن کا دین کے ساتھ دور دور سے کوئ واسطہ ہی نی ہوتا انکی تعظیم و توقیر کررہے ہوتے ہیں۔ان سے پرزور اپیل ہے کہ خدارہ کچھ خدا کا خوف کریں۔ کہیں انکی تعظیم و توقیر کرتے کرتے اپنے ایمان سے ہاتھ نا دھو بیٹھنا۔اگر معاذ اللہ ایسا ہوگیا تو بس آپکی دنیا و آخرت برباد ہوگئ۔ دنیا میں بھی ذلت و رسوائ کا سامنا کرنا پڑے گا اور آخرت میں بھی ذلت و رسوائ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسلیے عام عوام اہلسنت کی بارگاہ میں یہی التماس ہے کہ فقط علماء حق اہلسنّت اور سنی مسلمانوں کی ہی تعظیم و توقیر کی جاے۔ آئیے اب ہم قرآن و حدیث کی روشنی پڑھیں گے و فتاوی رضویہ کی روشنی میں اور ساتھی ہی بزرگان دین کا طرز عمل بھی پڑھیں گے کہ ہمارہ بد مذھبوں بے دینوں کے ساتھ کیسا رویہ ہونا چاہیے؟
ملاحظہ ہوں:
________________________________
_*1️⃣آئیے اب ہم قرآن پاک کی روشنی میں پڑھتے ہیں*_
❂ اللہ پاک قرآن مجید فرقان حمید مین ارشاد فرماتا ہے:
وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖؕ-وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
(الانعام:68)
ترجمہ:
اور اے سننے والے! جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں بیہودہ گفتگو کرتے ہیں تو ان سے منہ پھیر لے جب تک وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہوجائیں اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
اس مذکورہ آیت سے واضح ہے کہ اللہ پاک مسلمانوں کو بدمذھبوں بے دینوں کافروں کی صحبت سے منع فرما رہا ہے۔اور فرمایا کہ اگر یاد آجاۓ تو انکے پاس نا بیٹھو۔
___________________________________
2️⃣ اب ہم احادیث مبارکہ پیش کرتے ہیں کہ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ نے کیا ارشاد فرمایا؟ملاحظہ ہوں:
❂ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مفہوم:
بے شک یہ علم دین ہے۔ پس تم دیکھ لو
کہ تم کن لوگوں سے اپنا دین اخذ کرتے ہو ۔
(مسلم:حدیث/26)
❂ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مفہوم:
جس نے بد مذھب کی تعظیم و توقیر کی اسنے اسلام کو ڈھانے میں مدد کی۔
(معجم اوسط:حدیث/6772)
❂ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہﷺنے ارشاد فرمایا:
آخری زمانہ میں جھوٹے دجال ہوں گے جو تمہارے پاس وہ احادیث لائیں گے جو نہ تم نے سنیں ، نہ تمہارے باپ داداؤں نے ، ان کو اپنے اور اپنے کو ان سے دور رکھو، وہ تمہیں گمراہ نا کردیں، وہ تمہیں فتنہ میں نا ڈال دیں۔
(مسلم:حدیث/16)
معزز سامعین!اب آپ بخوبی جان ہی گئے ہوں گے کہ رسول اللہﷺ نے بد مذھبوں کی صحبت سے منع فرمایا ہے۔انکی تعظیم و توقیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔لہذہ اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوۓ ان بے دینوں کی صحبت سے دور رہیں۔ انکے بیانات وغیرہ نا سنیں کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بد مذھب اپنے بیان میں عام عوام کو دھوکا دے دیتے ہیں۔ قرآن و احادیث کی غلط تاویلات کرکے عام عوام کو گمراہ کررہے ہوتے ہیں۔ اسلیے اپنے ایمان کی حفاظت کریں اور انسے بچیں چاہے آپکے رشتہ داروں میں ہی کیوں نا کوئ بد مذھب ہو اس سے قطع تعلقی کردیں۔یہ نا دیکھیں کہ یہ میرا کیا لگتا ہے کیا نی بس جب فرمان اللہ پاک کا آجاے یا رسول اللہﷺ کا ہمیں انہی پر عمل کرنا ہے ناکہ رشتہ داری دوستی دیکھنی ہے۔
______________________________________
3️⃣ آئیے اب ہم امام اہلسنّت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمہ اللہ کے کے فرامین پڑھتے ہیں کہ آپکا بد مذھبوں کے متعلق کیا فتوی ہے؟
❂ امام اہلسنّت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
❂ بد مذھب کی تعظیم حرام ہے۔
(فتاوی رضویہ:جلد/11:ص:398)
❂ بد مذھب کےلیے حکم شرعی ہے کہ اس سے بغض و عداوت رکھیں،رو گردانی کریں،اسکی تذلیل و تحقیر بجا لائیں،اس سے طعن کے ساتھ پیش آئیں۔(ایضا :ص:399)
❂ بد مذھب کتے ہیں بلکہ کتے سے بھی بدتر ناپاک ہیں،کتا فاسق نی اور یہ(بدمذھب)اصل دین و مذھب میں فاسق ہیں۔کتے پر عذاب نہیں اور یہ (بدمذھب)سخت عذاب کا مستحق ہے۔(ایضا)
❂ اعلی حضرت ایک حدیث پاک نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بد مذہب لوگ سب آدمیوں سے بدتر سب جانوروں سے بدتر ہیں۔(ایضا)
❂ ایک اور حدیث نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:بد مذھبوں کے پاس نا بیٹھو،ان کے ساتھ پانی نا پیو،کھانا نا کھاؤ،شادی بیاہ نا کرو۔(ایضا:ص:402)
❂ مذھب وہابیہ ضلالت و گمراہی ہے۔(ایضا /ص:406)
___________________________________
معزز سامعین!دیکھا آپنے اعلی حضرت نے بھی بلکل قرآن و حدیث کی روشنی میں بھی بدمذھبوں کی تعظیم و توقیر اور دیگر معاملات سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
____________________________________
4️⃣ اب ہم بزرگان دین رحمہم اللہ کا اس پر طرز عمل پڑھتے ہین کہ انکا بد مذھبوں کے ساتھ کیسا رویہ تھا؟
ملاحظہ ہوں:
❂ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نماز مغرب پڑھ کر مسجد سے تشریف لائے تھے کہ ایک شخص نے آواز دی:کون ہے کہ مسافر کو کھانا دے؟ امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے خادم سے ارشاد فرمایا:اسے ہمراہ لے آؤ ۔وہ آیا تو اسے کھانا منگا کردیا۔مسافر نے کھانا شروع ہی کیا تھا کہ ایک لفظ اسکی زبان سے ایسا نکلا جس سے بدمذھبی کی بو آتی تھی،فورا کھانا اٹھوالیا اور نکال دیا۔
(ملفوظات اعلی حضرت:ص/302)
❂ امام جلالدین سیوطی رحمہ اللہ شرح الصدور مین نقل فرماتے ہیں:ایک شخص روافض کے پاس بیٹھا تھا کرتا تھا۔جب اسکی نزع کا وقت آیا لوگوں ن. حسب معمول کلمہ کی تلقین کی۔کہا نہیں کہا جاتا۔پوچھا کیوں؟ کہا:یہ دو شخص کھڑے کہ رہے ہیں تو انکے پاس بیٹھا کرتا تھا جو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو برا کہتے تھے،اب یہ چاہتا ہے کہ کلمہ پڑھ کر اٹھے،ہر گز نہ پڑھنے دیں گے۔
(ملفوظات اعلی حضرت:ص/277)
❂ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس بارے میں اسلاف کا عمل نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
سیدنا سعید بن جبیر شاگردِ عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکو راستہ میں ایک بد مذہب ملا۔ کہا، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی ایک کلمہ۔ اپنا انگوٹھا چھنگلیا کے سرے پر رکھ کر فرمایا، وَ لَا نِصْفَ کَلِمَۃٍ آدھا لفظ بھی نہیں۔ لوگوں نے عرض کی اس کا کیا سبب ہے۔ فرمایا، یہ ان میں سے ہے یعنی گمراہوں میں سے ہے۔
(ملفوظات اعلی حضرت:ص/434)
❂ امام محمد بن سیرین شاگردِ انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس دو بد مذہب آئے۔ عرض کی، کچھ آیاتِ کلام اللہ آپ کو سنائیں ! فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی کچھ احادیثِ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنائیں ! فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ انہوں نے اصرار کیا۔ فرمایا، تم دونوں اٹھ جاؤ یا میں اٹھا جاتا ہوں۔ آخر وہ خائب و خاسر چلے گئے۔ لوگوں نے عرض کی: اے امام! آپ کا کیا حرج تھا اگر وہ کچھ آیتیں یا حدیثیں سناتے؟ فرمایا، میں نے خوف کیا کہ وہ آیات و احادیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے تو ہلاک ہو جاؤں۔
___________________________________
معزز سامعین !دیکھا آپ نے کہ ہمارے بزرگان دین بھی بد مذھبوں سے سخت نفرت کرتے تھے۔ اسی لیے آپ سے یہی التماس ہے کہ بد مذھبوں کی صحبت سے بچیں۔ ورنہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اسی لیے خصوصا علماء حق اہلسنت کے بیانات سنیں انکی کتب پڑھیں۔ خصوصا باالخصوص آجکے دور میں دو شخصیات کا دامن مت چھوڑیے کیونکہ یہ دو شخصیات امام اہلسنت رضی اللہ عنہ کے نائب ہیں ۔ عاشق رسول ہیں۔ اور جو بیان کرتے ہیں حق بیان کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہیں اور بزرگان دین کی بتائ ہوئ تعلیمات پر عمل بھی کرتے ہین اور آگے درس بھی یہی دیتے ہیں۔ میری مراد
امیر اہلسنت عاشق رسول ،عاشق صحابہ اہلبیت،عاشق اعلی حضرت،نائب اعلی حضرت بانی دعوت اسلامی مولانا الیاس عطار قادری زیدہ شرفہ ہیں بلکل یہی ہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے ایک نی دو نی بلکہ لاکھوں کروڑوں نوجوان نسل کو سنت کی چلتی پھرتی تصویر بنادیا۔ ان کا مدنی مذاکرہ سننا چاہیے ۔ انکے لکھے ھوۓ رسائل پڑھنے چاہیں کہ انکے رسائل پڑھنے سے بندہ بہت علم دین سیکھ لیتا ہے۔
اور دوسری شخصیت عاشق روسول،نائب اعلی حضرت،شمشیر اعلی حضرت،کنزالعلماء مفکر اسلام مناظر اہلسنت قاطع دیو بندیت و وہابیت و رافضیت و قادیانیت مولانا ڈاکٹر مفتی اشرف آصف جلالی زیدہ شرفہ ہیں۔ ہاں ہاں یہی ہیں وہ شخصیت جس نے ممبر پر بیٹھ کر عشق رسول کے جام پلاۓ۔ اہلسنّت میں چھپے ہوۓ رافضیت وناصبیت وخارجیت کا مقابلہ کیا۔ انکے پیانات سننے چاہیں کہ انکے بیانات سننے سے اہلسنّت کے عقائد و نظریات کا پتا چلتا ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو بد مذھبوں کی صحبت سے بچنے انسے قطع تعلقی کرنے کی توفیق عطاء فرماۓ اور علماء حق اہلسنت کی صحبت سے مالا مال فرماۓ۔
آمین بجاہ النبی الامینﷺ
0 Comments
मेरे प्यारे दोस्तों ! यहां पर आप कोई ग़लत बात कमेंट ना करें। सिर्फ पोस्ट से संबंध कमेंट करें।